تو گیا جن کو مختصر کر کے
فاصلے ہیں یہ زندگی بھر کے
ہم ترستے رہے عنایت کو
لے گئے لوگ جھولیاں بھر کے
شہر الفت کا عجب نقشہ ہے
کانچ کے گھر ہیں لوگ پتھر کے
ساری دنیا کی حقیقت سمجھی
اک فقط تیری تمنا کر کے
تجھے کھونے کا حوصلہ نہ تھا
زندگی بیت گئی ڈر ڈر کے
اک حسیں یاد خیال میں ابھری
پوچھئے ولولے نہ ساغر کے