فرش مخمل پہ کبھی نیند نہ آئی مجھ کو
اتنی راس آئی مرے گھر کی چٹائی مجھ کو
بات ساحل کی جو ہوتی تو سنبھل بھی جاتا
اس نے منجدھار میں اوقات بتائی مجھ کو
عزم پر میرے مسلط ہے جنوں منزل کا
کیسے روکے گی مری آبلہ پائی مجھ کو
جس نے جس طرح سے چاہا مجھے بدنام کیا
راس آئی نہیں دنیا کی بھلائی مجھ کو
ظلمت شب میں میں تنہا ہی لڑوں گا عالمؔ
ان چراغوں نے اگر آنکھ دکھائی مجھ کو