فرصت کہاں تھی مونس و غمخوار ڈھونڈتے
گزری ہے بس کہ عمر دریار ڈھونڈتے
میں ڈھونڈتا ہوں راحت و فرصت کی ساعتیں
رہتے ہیں مجھ کو رنجش و آزار ڈھونڈتے
شب بھر رہی ہے لمحۂ تسکین کی تلاش
اور دن گيا ہے سایۂ دیوار ڈھونڈتے
یہ صورت خراب، یہ حالات دیکھیے
پھرتے ہیں رہ میں نامۂ دلدار ڈھونڈتے
اس عالم فریب میں کھوئی تھی جو صہیب
ہم رہ گئے وہ ساعت دیدار ڈھونڈتے