فرض کرو تم کچھ نہ پاؤ اپنا آپ لٹا کر بھی
فرض کرو کوئی مکر ہی جائے سچی قسم اٹھا کر بھی
فرض کرو یہ فرض نہ ہو سچی ایک حقیقت ہو
تمھارے پیار کے رستے میں جاناں ایک قیامت ہو
اور سنا ہےکہ یہ قیامت خون جگر کا پیتی ہے
تم تو پھر بھی فرض کرو گے مجھ پہ یہ سب بیتی ہے