تاروں بھرا آسماں۔۔۔محبّت
جذبات کا بحرِ بے کراں ۔۔۔ہم
یہ ترے جسم کی مہکار تھی یا پھوُلوں کی
میں ترے پاس سے یا صحنِ چمن سے گُزرا
تم دِئے ہو جو لرزتے ہو صبا کے ڈر سے
ہم ستارے ہیں جو طوفاں سے گُزر جاتے ہیں
میری یادوں کے افق پر آپ کے وعدوں کے چاند
اس قدر چمکے نہیں ہیں جس قدر گہنائے ہیں
مجھے قسم ہے مری شانِ آدمیّت کی
فریب دے نہ سکوں گا فریب کھائے تو ہیں