جفا کرنا میری عادت نہ تھی
وفا کرنا تیری فطرت نہ تھی
راہ طلب میں بڑھتے رہے
شائد ملن ہی قسمت نہ تھی
وقت رخصت ہی تم آ جاتے
اور تو کوئی حسرت نہ تھی
کیوں نہ دوست جشن مناتے
دل ٹوٹا تھا قیامت نہ تھی
غنیمت جاں تھا تم سے ملنا
پر تمہیں بھی فرصت نہ تھی
کیونکر اسے خبر ملتی مظہر
فسانہ دل کی شہرت نہ تھی