فصیلِ ذہن پہ سوچوں کا بھوت ہو جیسے
بدن کی بارہ دری میں سکوت ہو جیسے
بکھرے جسم میں قائم ہیں اس طرح آنکھیں
کسی محاذ پہ تنہا سپوت ہو جیسے
کچھ ایسے پیر زنِ وقت نے مجھے کاتا
مرا وجود بھی تکلے پہ سوت ہو جیسے
یہ کس کے ہجر میں بن باس لینے نکلے ہیں
تمام شہر کے تن پر بھبھوت ہو جیسے