فضائے خلد ہے منزل، لگے ہیں سب اسے پانے
Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachiفضائے خلد ہے منزل، لگے ہیں سب اسے پانے
دل ِ نادان ہے میرا، کہا میرا کہاں مانے
تو مجھہ سے کوچہءِ جاناں کی بابت پوچھتا کیوں ہے؟
گزر جس کا وہاں ہوگا، وہی جانے صبا جانے
ناجانے پھر کہاں، کس موڑ پر لے جائے گی دنیا
میں خاک ِ مشت ہوں آخر، فقط میرا خدا جانے
غم ِ دل میں سوائے الفت ِ یاراں بہت کچھہ ہے
غم ِ دوراں بھی ہے پیوند، غم ِ جاناں کے سرہانے
مجھے اتنا ہی غم دے کے، بہائو کھول کر دل کو
ستم یہ ہے میری جاں پر، بھریں اشکوں کے پیمانے
کہا احسن تیری الفت بھی جھوٹی، تو بھی جھوٹا ہے
میں چپ رہ کر بھی اشکوں سے، سنا آیا ہوں افسانے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






