فضائے خلد ہے منزل، لگے ہیں سب اسے پانے
دل ِ نادان ہے میرا، کہا میرا کہاں مانے
تو مجھہ سے کوچہءِ جاناں کی بابت پوچھتا کیوں ہے؟
گزر جس کا وہاں ہوگا، وہی جانے صبا جانے
ناجانے پھر کہاں، کس موڑ پر لے جائے گی دنیا
میں خاک ِ مشت ہوں آخر، فقط میرا خدا جانے
غم ِ دل میں سوائے الفت ِ یاراں بہت کچھہ ہے
غم ِ دوراں بھی ہے پیوند، غم ِ جاناں کے سرہانے
مجھے اتنا ہی غم دے کے، بہائو کھول کر دل کو
ستم یہ ہے میری جاں پر، بھریں اشکوں کے پیمانے
کہا احسن تیری الفت بھی جھوٹی، تو بھی جھوٹا ہے
میں چپ رہ کر بھی اشکوں سے، سنا آیا ہوں افسانے