فقط گھر کی محبت کیا کرے گی
نہ ہو زر جیب میں ،چھت کیا کرے گی
در و دیوار کیا دیں گے سہارا
ان اینٹوں کی رفاقت کیا کرے گی
اگر حاصل نہ ہو آسائش جاں
یہ خالی خولی قربت کیا کرے گی
بھرے گی سرد و گرم آہیں یہ دنیا
مدد، حسب ضرورت کیا کرے گی
بھلا کب کرچیاں جوڑے گا کوئی
اس آئینے کی حیرت کیا کرے گی
چلو ہم تو غزل میں، رو بھی لیں گے
کسی گونگے کی وحشت کیا کرے گی