فقیروں کی بستی میں
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurفقیروں کی بستی میں
کچھ ووٹ کے شخص ہیں
کچھ نوٹ کے شخص ہیں
کچھ ربوٹ سے شخص ہیں
اندر لوک سے
پروانہ جس کےنام آتا ہے
وہی کاسہءسوال پرموٹ ہوتا ہے
فقیروں کی بستی میں
اسلام کی بوتلیں
اندر لوک کی ہوتی ہیں
شراب یم لوک سےآتی ہے
لیبل گورا ہاؤس میں لگتا ہے
اسمبلی کے اکھاڑے میں
رقص ابیس ہوتا ہے
گریب گلیوں میں
مقدر سوتا ہے
بھوک جاگتی ہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں
کون جیتا ہے کون مرتا ہے
کب تاریخ کا ورق بنتا ہے
سچ کےجو سپنےبنتاہے
نیزےپرتمام ہوتاہے
فقیروں کی بستی میں
جسموں کےچیتھڑےاڑتےہیں
انسان نیلام ہوتاہے
یہ سب برسرعام ہوتاہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں
مقدر سوتا ہے
بھوک جاگتی ہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






