فلسفہ

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مردِ قلندر کی نظر سے

معلوم ہیں مجھ کو تر سے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گذرا تھا اسی راہگذر سے!

الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے

پیدا ہے فقط حلقہ اربابِ جنوں میں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے


جس معنیِ پیچیدہ کی تصدیق کرے دل
قیمت میں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے

یا مردہ ہے یا نزع کی حالت میں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گیا خونِ جگر سے

Rate it:
Views: 680
10 Sep, 2011
More Life Poetry