زندگی اپنے لئے جینا کوئی بات نھیں
کُون گر اپنی رگوں میں ہے رواں کچھ بھی نھیں
ایسا دریا جو جڑیں اپنی ہی سیراب کرے
تپتے صحرا کی طرح خشک ہے اور تشنہ ہے
جو سحر اپنے ہی آنگن کو اُجالے بخشے
وہ سحر شب کے اندھیروں کی طرح کالی ہے
صبح کے رُخ پہ وہ اِک داغ ہے اِک گالی ہے