ہر اک شب میری تازہ عذاب میں گزری تمہارے بعد تمہارے ہی خواب میں گزری میں ایک پھول ہوں وہ مجھ کو رکھ کے بھول گیا تمام عمر اسی کی کتاب میں گزری