فکرِ دُنیا میں زیست گزار رہا ہوں

Poet: Mian Amar By: Mian Amar, Muzafar Garh

فکرِ دنیا میں زیست گزار رہا ہوں
میں جیسے کوئی قرض اُتار رہا ہوں

اُجڑے ہوئے گلستاں کو اے باغباں
اپنے خونِ جگر سے نکھار رہا ہوں

میری صدا سُن یا نہ سُن تیری مرض
ایک زمانے سے تجھے پکار رہا ہوں

تُو کوئی چال چلنے کی نہ کر زحمت
میں خود جیتی بازی ہار رہا ہوں

اب تو بتا دو ہنسنے کی کوئی ترکیب
میں اک عمر سے اشکبار رہا ہوں

روز اک نئی خواہش جنم لیتی ہے امر
روز ہی اک خواہش کو مار رہا ہوں

Rate it:
Views: 434
23 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL