راہِ حیات میں یُونہی کسی سمے،
سوچوں کے پُل باندھو،
تو سوچنا کہ،
کسی شاعر کی پروئی گئی
نظم کی لڑی میں،
لکھاری کے بُنتے
خوبصورت الفاظ میں،
یا دُعا کو ہلتے لبوں پہ،
بے اختیار جو کسی کا
نام آ جائے،
تو وہ جو ہمہ تن
دُعا کے حصار میں ہو،
پرتَو جس کا
آنکھوں کا اجالا ہو،
اور آواز اُداس چہرے پر
مسکان کا موجب ہو،
وہ بالیقیں قابل رشک ہے!