مجھے اپنی بانہوں میں سمیٹ اور قابل سجدہ کر دے
یا ہجوم دہر میں پھینک اور مجھے رسوا کردے
تنہایئ میں تیری یاد، آتی ہے اکثر
اس یاد سے کہہ دے کہ مجھے تنہا کر دے
گر تیرے ہونٹوں پہ، کوئی دعا نہیں میرے لئے
تو خدارا اک احسان کر، کوئی بد دعا کر دے
میری زندگی تاریک ہے، دکھوں کے عذاب سے
کسی روز مسکرا کے آ ، ہر طرف ضیاء کر دے
میں ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں، غم حیات میں ناصر
تو اپنی زلف کے کنڈل میں مجھے یکجا کر دے