قافلے سے بھروسا اُٹھانا پڑا

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: شائستہ, Gilgit

قافلے سے بھروسا اُٹھانا پڑا
اپنا رستا مجھے خود بنانا پڑا

انگلیاں تھام کر چلنے کی عمر تھی
جب مجھے بوجھ اپنا اُٹھانا پڑا

آج پھر پاس اپنے کرایہ نہ تھا
مَدرِسے پاپیادہ ہی جانا پڑا

دوستوں نے تو پھر بھی توقف کِیا
قرض بھائی کا پہلے چکانا پڑا

آبِ رحمت نے شب جو چُھوا کھاٹ کو
گھر پڑوسی کے بستر لگانا پڑا

مجھ کو احساسِ فاقہ کشی تب ہوا
در سے جب سگ کو مایوس جانا پڑا

طفل جب بلبلایا کڑی بُھوک سے
بیچ کر خون بھی دودھ لانا پڑا

اُن سے میراث پوچھو نہ اے دوستو
بوجھ قرضوں کا جن کو اُٹھانا پڑا

سب ہی نکلے جو دیپک نمک پاش تو
خود ہی زخموں پہ مرہم لگانا پڑا

Rate it:
Views: 249
30 Sep, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL