مزہ نہ مے کے پیالوں میں ڈوب کر پایا
جو اس حسیں کے خیالوں میں ڈوب کر پایا
وفا خلوص محبت ہیں آج کیو ں عنقا
جواب ان ہی سوا لوں میں ڈوب کر پایا
جلال رحم و کرم آزمائشیں انعا م
خدا کو اس کے جمالوں میں ڈوب کر پایا
سکوت شب نے نہ شبنم نہ چاندنی نے دیا
سکوں جو چاند کے ہالوں میں ڈوب کر پایا
جواب مقصد تخلیق کائنات حسن
قرآں کے پاک حوالوں میں ڈوب کر پایا