اک مددت سے میری خود سے
کوئی بھی بات نہیں ہوئی
چھڑی تو ہر شب لگتی ہیں مگر
بہت دنوں سے برسات نہیں ہوئی
قریب آ کر کیوں سلگتے جذبوں کو ہوا دیتے ہو
ابھی تو تقدیر ہم - دونوں پے مہربان نہیں ہوئی
تیرے جانے کے بعد رات تو ڈھلتی ہیں مگر
ابھی تک ہماری کوئی صبح ساتھ نہیں ہوئی
پرندوں کی ُاڑان نے کیا سبق دیا آج لکی
آندھی کتنی بھی چل جائے - مسلسل کبھی برسات نہیں ہوئی
تیرے دل میں نفرت کی دیوار کھڑی کس نے کر دی
جس دیوار کو میری محبت پے ابھی تک مات نہیں ہوئی