قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

Poet: سعد By: سعد, Lahore

قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
قضا سے آنکھ لڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

تھکی تھکی سی فضائیں بجھے بجھے تارے
بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں
یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

ابھی نہ جاؤ کہ تاروں کا دل دھڑکتا ہے
تمام رات پڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

پھر اس کے بعد کبھی ہم نہ تم کو روکیں گے
لبوں پہ سانس اڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

دم فراق میں جی بھر کے تم کو دیکھ تو لوں
یہ فیصلے کی گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

Rate it:
Views: 206
15 Jan, 2025