میں اسے بھولنا چاہوں تو بھلا کیسے بھلا دوں
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں نام اس کا ہے۔
جلا کر شمع الفت آپ نے فورا ہی گل کر دی
خدارا یہ بتا دیجئے کہ پروانوں کا کیا ہو گا۔
ہوئے مر کے ہم جو رسوا،ہوئے کیوں نہ غرق دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا،نہ کبھی مزار ہوتا۔