میں کیسے کوسُوں اپنی قسمت کو؟
میرا مقدر ہی میرے حالات سے کھیلتا ہے
زمانے کو دکھاتا پھرتا ہے درد میرے
میرا محبوب بھی میرے جذبات سے کھیلتا ہے
اُس کے جانے سے خود ہی خود میں کھو گیا ہوں
میرا ہی نفس، میری ہی ذات سے کھیلتا ہے
تصور میں بنایا تھا اک چھوٹا سا گھر میں نے
مگر وہ عشق میرا، میرے خیالات سے کھیلتا ہے
مال و زر کی اہمیت تو نہیں اُس کی نظر میں
“فیروز“ کی مگر وہ اوقات سے کھیلتا ہے