قسمت کے لکھے کو تم کیسے مٹاؤ گے کاغذ کے لکھے کو ہاتھوں سے مٹاتے ہو ذی روح ہو پھر بھی مار ڈالتے ہو نسلوں کو دودھ پانی میں ملا کر بچوں کو پلاتے ہو