قصاص

Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabad

اس خون کی کس سے قصاص لی جائے گی
کیا زندگی یونہی ظلم میں گزر جائے گی

یہ ننھی کلیاں اور یہ ادھ کھلے پھول
کیا یونہی چمن سے بہار گزر جائے گی

یہ پرخوف زندگی اور موت کے مہیب سائے
کیسے زندگی وادی پرسرار میں اتر جائے گی

کسی کے بھی ہاتھ پر کوئی تلاش نہ کرسکا لہو
پھر خون کی ہولی پر برسات گزر جائے گی

امید سحر میں بجھے ہوئے سب چراغ
پوچھتے ہیں کب سیاہ رات گزر جائے گی

شہر کی گلیوں میں ماتم کرتی ہے بےبسی
کیا روز دلوں پر قیامت گزر جائے گی

جو چلے گئے اب نہیں لوٹیں گے کبھی
آج حسرتوں پر شام غریباں گزر جائے گی

Rate it:
Views: 724
09 Dec, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL