اب ریاء کاری ہے دھوکہ ہے نہیں ٹھوس عمل
نیک لوگوں کا زمانے میں نہیں ملتا بدل
قصر انصاف کی زنجیر ہوئی زنگ آلود
اب تو ملتا ہے یہاں مال کے عوض میں عدل
جنس بے مائہ کی چاہت میں یہاں پر اکثر
کردیئے جاتے ہیں انسان اجالے میں قتل
وہ جو ابلیس کی تقلید میں اندھے نکلے
رب نہیں کرتا پھر ایسوں پہ کبھی اپنا فضل
صحبت پارساء عیبوں کو مٹا دیتی ہے
بہتری اس میں ہے کرلو سبھی اچھوں کی نقل
اسکی ستاری کے آگے ہیں یہ زروں سے حقیر
گو میرے عصیاں کی نسبت ہے فلک بوس جبل
دین اسلام میں رحمت کی وہ کنجی ہے اشہر
کھولتی ہے جو سیاہ قلب پہ آویزاں قفلا