قضا دینے لگے

Poet: By: UA, Lahore

ٹوٹ کر چاہا جنہیں وہ بھی دغا دینے لگے
آگ جلتی رہی وہ اور ہوا دینے لگے

اور بیمار مجھے میرے مسیحا نے کیا
میں نے جانا کہ وہ مجھ کو دوا دینے لگے

ہم نے دل ہار دیا ایسے وفا کاروں پر
جو دل سنبھل جانے پہ وفا دینے لگے

کاش وہ پہلے قدم مجھ کو آزما لیتے
جو امتحاں لے کے اب سزا دینے لگے

جب تلک موت کی چاہت رہی مرنے نہ دیا
جب میں جینے لگا تو کو قضا دینے لگے

Rate it:
Views: 487
01 Dec, 2008