قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی
Poet: ثروت زہرا By: راحیل, Islamabadقطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی
بس کرو ہجر مر رہا ہے کوئی
کوئی اب کس طرح بتائے اسے
تجھ سے امید کر رہا ہے کوئی
اپنے زخموں کی بد مزاجی میں
پٹریوں سا اکھڑ رہا ہے کوئی
گرد ہوتی ہوئی صداؤں سے
خامشی سے نتھر رہا ہے کوئی
اپنی سانسوں کے خالی برتن میں
مستقل پیاس بھر رہا ہے کوئی
دیکھ چہرہ بگڑ نہ جائے کہیں
بے تحاشہ سنور رہا ہے کوئی
More Sad Poetry






