قید سے رہائی چاہئے مجھے
اپنی ہی رسوائی چاہئے مجھے
جب اپنا آپ ہی دشمن ہو تو
ذہر سی دوائی چاہئے مجھے
سر سری سا خود کو دیکھا ہے
اب اپنی گہرا ئی چاہئے مجھے
کچھ حاصل نہیں ہو ا جب لوگوں سے
خود سے خود نوائی چاہئے مجھے
اِن نظروں نے دھوکا دیا ہے بہت
بصارت سی بینائی چاہئے مجھے
لوگ کہتے رہیں ہے مغرور بہت
لیکن اب تنہائی چاہئے مجھے
فکر فردا چھوڑکر اب نیا آغاز کریں
کنول بس اب فقط دانائی چاہیے مجھے