قید میں ضمیر قفس کے ہے ہجوم تنہائی پابۂ زنجیر ہے نفس طائر رہائی موج عمل کو چاہیے طلاطم ہوش بندگی غموں کی عادت ہے خوشی میں آنکھ بھر آئی بہا بہا کر آنسو قطرہ موتی تلاش کروں خاکی کے اوڑھنے بچھونے کو زندگی ہے پرائی