كھو ج رھا ھے دل - مضطرب تجھے آج بھی اسی روش پر
بول ميرے محبوب ! ان راہوں پر چلايا ہی كيوں تھا
جن راہوں پر ہاتھ پكڑ كر تيرے سنگ چلی تھی ميں
چلے تھے جب ساتھ تو پھر ہاتھ چھڑوايا كيوں تھا
ديكھ تيرے فراق ميں آج بھی تڑپ رھی ھوں ميں
سب باب ختم ھيں تو پھر آج بے حساب ياد آيا كيوں تھا
تجھ سے بچھڑ كر اب تک بھٹک رھی ھوں ميں
چھوڑنا تھا تو پھر مجھے اپنا عادی بنايا كيوں تھا
ديكھ كاسئہ - گدائی لئے پھرتی ھوں تيری ديد كی خاطر
ديدار - يار دے جا پھر كبھی نہ كہوں گی تو آيا كيوں نہ تھا