اب وہ مجھے دیکھ کر نزر انداز کرتا ہے
یہ غلطی اک روز میں وہ کئ بار کرتا ہے
مجھے دیکھ کہ ہوتا ہے رقیبوں کے قریب
میرے نازک دل پہ یہ وار وہ کئ بار کرتا ہے
اب میں تو اسے اچھا ہی نہیں لگتا
یہ بات غیروں سے وہ کئ بار کرتا ہے
میرے کراہنے سے آتا ہے اس کو مزہ
میری خوشی پہ خود کو غمسار وہ کئ بار کرتا
میرے خونے سے اسے فرق ہی نہیں پڑتا
میرے مرنے کی دعا دن میں پانچ بار کرتا ہے
میری محبت کا اڑاتا ہے کچھ اس طرح سے مزاق
کہ میرے اظہار سے پہلے انکار وہ کئی بار کرتا ہے