لاش بھی اُبھرتی ہے
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston ہر ستم کے بعد صدا اُبھرتی ہے
بعد ظُلمت نئ صبح بھی نکلتی ہے
صداِ احتساب پر پھر احتجاج کبوں ؟
روزَن سے بھی روشنی کی رمق نکلتی ہے
حق آواز دباۓ دبتی نہیں صدا تو گونجتی ہے
بعد ڈوبنے کے تو لاش بھی اُ بھرتی ہے
More Sad Poetry






