آنکھ جو نم تھی تو دل بھی روتا ہوگا لباس آنسوؤں کا روح کو بھگوتا ہوگا روایتوں کے آنگن میں بے حسی کے بستر پہ جلا کے سارے خواب وہ خاموشی سے سوتا ہوگا وفاؤرں کے ریشمی گلاب جو سجائے تھے کبھی مسل کے پھولوں کو اب کانٹوں کو بوتا ہوگا