لبوں پہ میرے سوال آیا نہیں کبھی بھی
تجھے تو میرا خیال آیا نہیں کبھی بھی
یہ زندگی کے سفر کٹھن ہیں میں جانتی ہوں
مری نظر میں ملال آیا نہیں کبھی بھی
میں اپنے قلزم میں ڈوب جاؤں گی تیری خاطر
کہ زندگی کو کمال آیا نہیں کبھی بھی
ہجومِ خواہش میں کھو گیا ہےمرا قبیلہ
کسی پہ ایسا زوال آیا نہیں کبھی بھی
یہ اجڑی اجڑی سی ، سونی سونی سی زندگی پر
بتا کبھی بھی جمال آیا نہیں کبھی بھی
وہ مجھ سے پہلے سا پیار مانگے نہ اب ملے گا
کہ وشمہ ؔ ماضی کو حال آیا نہیں کبھی بھی