لمحے تھے انتظار کے اشکوں میں بہہ گئے اک کرب آشنا سا ہونٹوں پے رہ گیا تم سے یہ حال دل دیوانگی میں کہہ گئے مطلب وفا کا اب تو مطلب ہی رہ گیا