اداس شامیں اجاڑ رستے، کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں راہ لو مگر میری جاں
یہ سارے ایک ایک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
نئے زمانوں کا کرب اوڑھے جب ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمہارے خیال کے بند کمرے میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمہارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیے جلائیں تو لوٹ آنا
میری وہ باتیں تو جن پہ بے اختیار ہنستا تھا کھلکھلا کر
بچھڑنے والے میری وہ باتیں کبھی رلائیں تو لوٹ آنا