نئی بستیاں نئے لوگ
نئے غم نئے روگ
جن سے رونق تھی شہر میں
اک اک کر کے رخصت ہوئے سب لوگ
کوئی کسی کو جانتا ہی نہیں
بیگانے چہرے پرائے لوگ
جان پہچان میں غرض چھپی ہے
کیسے بے لوث تھے پہلے لوگ
سرشام پرندے گھروں کو لوٹ آتے ہیں
رات بھر سڑکوں پر آوارہ پھرتے ہیں لوگ