کچھ لوگ بہاروں سے ہوتے ہیں
اور کچھ خزاں کی پت جھڑ ہوتے ہیں
کچھ پل میں قریب تر لگتے ہیں
اورکچھ عمر بھر سایہ انجانہ لگتے ہیں
کچھ ڈھلتی عمر سے دکھ دے جاتے ہیں
اورکچھ جوانی کی شوخیاں یاد کرا جاتے ہیں
کچھ ہمت و حوصلے کا مینار ہوتے ہیں
اور کچھ خودسےہی شرمندہ ہوتے ہیں
کچھ عمر تمام خواہشوں کے حصار میں ہیں
اور کچھ کم ہی بےحساب سمجھتے ہیں
یہ آتے جاتے لوگ رقم داستانیں کرتے ہیں
کچھ خوشیوں کی نوید کچھ غم کے نوحے سناتے ہیں ۔۔