لوگ جس بزم سے آتے ہیں ستارے لے کر ہم اسی بزم سے بادیدہء نم آتے ہیں اب ملاقات میں وہ گرمیِ جذبات کہاں اب تو رکھنے وہ محبت کا بھرم آتے ہیں