لوگ جسے معتبر جانتے ہیں
ہم اسے اک نظر جانتے ہیں
وہ زمانے کی نظروں میں خدا سہی
ہم جسے اک پتھر جانتے ہیں
ہاتھ بڑھا کر تھام کیوں نہیں لیتے
میرا حال وہ اگر جانتے ہیں
روز تجھے بھولنے کی دعائیں مانگیں
پھر دعاؤں کو بے اثر جانتے ہیں
شاعری کو شوق کہو یا روزگار تم
ہم یہ بھی اک ہنر جانتے ہیں
اک تمھیں اپنانے کے لئے شاکر
ہو گئے ہیں دربدر جانتے ہیں