لوگ کہتے ہیں کناروں کی طرف دیکھتا ہوں
در حقیقت میں نظاروں کی طرف دیکھتا ہوں
میرے محبوب کے جیسا تو نہیں ہے کوئی
اس لیے میں تو بہاروں کی طرف دیکھتاہوں
مار غربت ہی گئی ہے میں کروں تو کروں کیا
بھوک کے مارے مزاروں کی طرف دیکھتا ہوں
آپنا خود آپ مقدر سنواروں گا میں
اس لیے اچھے اداروں کی طرف دیکھتا ہوں
خوب صورت تھا کبھی یار حسیں میرا بھی
اس لیے چاند ستاروں کی طرف دیکھتا ہوں
اس لیے نیند نہیں آتی مجھے تو لوگو
میرے جو ہوئے خساروں کی طرف دیکھتا ہوں
راس آئی نہیں شہزاد محبت مجھ کو
اس لیے ہجر کے ماروں کی طرف دیکھتا ہوں