لوگ کیسے دل لگا لیتے ہیں
دل میں تمنا جگا لیتے ہیں
ہمیں تو معلوم نہیں پڑتا
کیسے دنیا بھلا لیتے ہیں
سبھی رشتے ناطے بھول کے
نئی دنیا بسا لیتے ہیں
محبت کے انمول جواہرات
بے وفاؤں پہ لٹا دیتے ہیں
راہ چلتے قربان ہو جاتے ہیں
اجنبی سے ہاتھ ملا لیتے ہیں
باتوں میں آ جاتے ہیں
آسِ وفا بڑھا لیتے ہیں
کسی پہ یوں مر جاتے ہیں
اُسے آنکھوں میں چھپا لیتے ہیں
بے خود اپنی ذات سے ہو کر
اُسے خود میں سما لیتے ہیں
بدلا دیتے ہیں خود کو ایسے
کہ خود ہی سے بدلہ لیتے ہیں