لوگ کیوں بس کے اجڑتے ہیں کبھی سوچا ہے

Poet: Fakhira Batool By: Shazia Hafeez, Attock

لوگ کیوں بس کے اجڑتے ہیں کبھی سوچا ہے
کس لئے جاں سے گرزتے ہیں کبھی سوچا ہے

کیسے پلکوں کی لرزتی ہوئی منڈیروں پر
سینکڑوں دیپ چمکتے ہیں کبھی سوچا ہے

گویا بہاروں مین چمن ہوتے ہیں آباد مگر
پھول پامالی سے ڈرتے ہیں کبھی سوچا ہے

رنگ چہرے کا بدل جاتا ہے پل بھر کیلئے
لوگ جب بات بدلتے ہیں کبھی سوچا ہے

جو نظر آتے ہیں آئینہ سی پوشاکوں میں
وہ بھی مٹی میں اترتے ہیں کبھی سوچا ہے

نارسائی سے نہیں مرتا کوئی، مان لیا
دل میں آرے سے جو چلتے ہیں کبھی سوچا ہے

Rate it:
Views: 1143
23 Jun, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL