اے زندگی
تُجھ سے لوگ گِلہ کیوں کرتے ہیں
تُجھے کبھی خوشی کبھی غم کہتے ہیں
تُجھ سے کبھی پیار کبھی نفرت کرتے ہیں
قصور اپنا نام تیرا لیتے ہیں
محبت کے نام پر یہ لوگ دھوکہ کیوں دیتے ہیں
اے زندگی بتایہ ایسا کیوں کرتے ہیں
اے زندگی
لوگ محبت کا نام لیتے ہیں
نفرتوں سے بھر پور ہوتے ہیں
انسانیت کے روپ میں شیطان ہوتے ہیں
خطائیں اپنی شکوہ خُدا سے کرتے ہیں
مظلوموں کا نام لے کر ظالم کا ساتھ دیتے ہیں
جھوٹے وعدے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں
اے زندگی بتا یہ ایسا کیوں کرتے ہیں
اے زندگی
یاسر بھی ہے مسافر تیرا
کیوں کرے تُجھ سے گِلہ
چار دن کی رونقیں چار دن کا یہ سفر
محبتوں کے نام ہے، محبتوں کے نام ہے
اے زندگی بتا
تُجھ سے لوگ گِلہ کیوں کرتے ہیں