لوگوں سےہماری پریتیں بہت ہیں
اسی لیےزیست میںمصیتیںبہت ہیں
یہ ہمارا حوصلہ ہےکہ سنبھل جاتےہیں
ورنہ زمانےنےہمیں دی اذیتیں بہت ہیں
وہ سب تو ہمارے اپنےہی پیارے ہیں
آج کل جنہیں ہم سےشکاہیتیں بہت ہیں
ہم پر امن زندگی کیسے گزارسکتےہیں
کچھ پیربھاہیوں کو ہم سےعداوتیں بہت ہیں
ایک دن کسی ایک کو حساب دینا پڑےگا
جولوگوں سے کرتے شرارتیں بہت ہیں