لٹ گئے ہیں ہم تو سر بازار یہاں
دل تو ہیرا ہے نہیں کوئی خریدار یہاں
بدلے بدلے سے ہیں آثار زمانے کے
فکر فردا میں ہوئے ہم تو لاچار یہاں
ہم نے نغمے محبت کے بکھیرے ہیں مگر
دھوکے پہ دھوکہ ہوا ہے ہمیں ہر بار یہاں
بیقراری میں کئے ہیں لاکھ جتن قیصر
چارہ گر نے ہمیں چھوڑا بیچ منجدھار یہاں