کانٹوں کے ساتھ جیسے لگی
ہوئی ہیں اک گلاب لڑکی
تیرے اندر ہیں قید
بہت سے راز لڑکی
مگر پھر بھی ُتو
تو اک بند کتاب ہیں لڑکی
ُتو دیوار نہیں فقط
اک انیٹ ہیں لڑکی
تیری ُاڑان کیسی
تیرے خواب کیسے
ُتو تو ہے بس
حکم کی غلام لڑکی
اس دنیا میں یوں تو
تجھ جیسی کوئی
نہیں مثال لڑکی
مگر پھر بھی ُتو ہیں
بہت بے ُزبان لڑکی
تیری کیا بات کرنی
ُتو تو ہیں خود اک
خواہشیوں کی کھلی دکان لڑکی
ُتو اجڑے موسم میں
بھی ہے باغ لڑکی
مگر کبھی کبھی ُتو
بہاروں میں بھی ہیں
ٹوٹی ہوئی شاخ لڑکی
تیری تو ُمیدیں ہیں
وابستہ تیری ہی جان سے لڑکی
ُتو کچھ نہیں مانگتی
فقط سچے پیار کے لڑکی
مگر بتا تجھے کیا دیا ہیں
اس معاشرے نے سچے
پیار کے انجام میں لڑکی
تیرے ہی ڈھروں خواب
جلا کر راکھ کیے ہیں
اس معاشرے نے لڑکی
ُتو کچھ بھی کر لیں مگر
تیری ہی خوبصورتی
کبھی کبھی بن جاتی ہیں
تیرے اپنے لیے عذاب لڑکی
اب کہا لوگ سچی محبت کرتے ہیں
ُتو تو جان کر بھی انجان ہیں لڑکی
یہ وعدے یہ قسمیں تو صرف
دل بہلانے کی باتیں ہیں مگر
اب کون کرتا ہیں انہیں وفا لڑکی
اک تیرا ہی دل ہیں جہاں کوئی
پیار سے قید ہو جائیں تو
پھر کہا آزاد ہوتا ہیں لڑکی
مگر یہ زمانہ تو تجھے
صرف الزاموں میں
قید کرنا چاہتا ہیں لڑکی
کیوں ہر کوئی تجھے شک
کی نگاہ سے دیکھتا ہیں
کیا ُتو اتنی ہی ُبری ہیں لڑکی
تیرے تو ارمان جیسے کوئی
معنی ہی نہیں رکھتے
تبی تو ُتو زندہ چنوائی گئی
اک دیوار میں لڑکی
کبھی تجھے عزت کے
نام پر قتل کیا گیا ہے لڑکی
اور کھبی تجھے گھر سے
نکال کر بےگھر کیا گیا ہیں لڑکی
آخر یہ زمانہ کیوں تجھ پے
اتنے زلم کرتا ہیں لڑکی
کیا تیرا اس دنیا میں لڑکی ہونا
ہی تیرے لیے عذاب ہے لڑکی