زندگی ! یہ بے معانی زندگی
لکھ رہی ہے کیا کہانی زندگی
ذوق دیوانہ روی میں دیکھ لے
انتشارِ شندگانی ،،زندگی
پیار کا نعم البدل دیکھا نہیں
نفرتوں کی راجدانی زندگی
درد کے دریا میں آکر دیکھ لو
مضطرب ندیا کا پانی زندگی
حسن آنکھوں کا خوراکِ غم ہوا
کھا گئ ساری جوانی زندگی
راکھ کا ڈھیر ہے وشمہ یہاں
تھی کبھی یہ زعفرانی زندگی