دن میں کبھی لکھا تو کبھی شام لکھا ہے
آدھا ادھورا خط کسی کے نام لکھا ہے
ہم ان کو جیت کر بھی ان کے نہ ہو سکے
قسمت نے ہار پہ بھی جن کے نام لکھا ہے
لوگ میرے سچ کو جھوٹ سمجھتے ہیں
کہتے ہیں تم نے جو لکھا ابہام لکھا پے
اس دل کا فسانہ ہے جو دل سے لکھا ہے
کیا خوب جو لکھا ہے ناتمام لکھا ہے
عظمٰی مجھے سپنوں میں یہ نوید آئی ہے
اک نامہ اس نے بھی ہمارے نام لکھا ہے