لکھی گئی ہوں میں احساس کے نصابوں میں

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

 لکھی گئی ہوں میں احساس کے نصابوں میں
ملوں گی اب میں تمہیں وقت کی کتابوں میں

ابھی تو آپ سے ملنے کی پیاس بھی نہ بجھی
بھٹک رہی ہوں ابھی آس کے سرابوں میں

اک ایک سنگ سے آنے لگی تھیں آوازیں
قدم رکھا ہی تھا جذبات کی رکابوں میں

گذر کے آئی ہوں کن کربناک راہوں سے
گھری ہوئی ہوں میں کن بے ثمر خرابوں میں

ہوں پارسا بھی ضروری تو یہ نہیں ہوتا
چھپا کے رکھتے ہیں چہروں کو جو نقابوں میں

نہ جانے اور بھی کتنے سوال باقی ہیں
کہ ہم تو الجھے ہوئے ہیں ابھی جوابوں میں

جو ہم نے دیکھی تری نیم باز آ نکھوں میں
بقول میرؔ وہ مستی کہاں شرابوں میں

دھواں دھواں ہے اب اس کا خیال بھی عذراؔ
شریک تھا جو کبھی روشنی کے خوابوں میں

Rate it:
Views: 528
03 Apr, 2013